Fazl Ka Idaron Par Intekhabi Her फेr Ka Ilzam, Iqtedar Par Qabza Karne Ki Koshish
Intekhabi Nataij Mein Her फेr Kar Ke Iqtedar Mazboot Karne Ka Ilzam, Fazl Ka Dawa
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) – جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ملک کے مقتدر اداروں پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کر کے اپنی طاقت کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے یہ دعویٰ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، جس میں انہوں نے حالیہ انتخابات کے نتائج پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ اداروں نے جان بوجھ کر ایسے نتائج مرتب کیے ہیں جو ان کے اپنے مفادات کو پورا کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ انتخابات میں لوگوں کی رائے کو تبدیل کیا گیا اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ان الزامات کے ثبوت بھی رکھتے ہیں اور مناسب وقت پر انہیں سامنے لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے آئین اور جمہوریت پر ایک سنگین حملہ ہے اور اس کی ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسے ادارے جو ملک کی حفاظت اور انصاف کے لیے ذمہ دار ہیں، خود ہی اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہوں تو پھر ملک میں امن و امان کیسے قائم رہ سکتا ہے۔
“اداروں نے جمہوری عمل کو کمزور کیا”
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، بلکہ اس سے پہلے بھی کئی بار ایسا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے جمہوری نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے اور عوام کا اعتبار انتخابی عمل سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ ان اداروں کو جواب دہ بنایا جائے اور ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک مزید بحرانوں کا شکار ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو ہر ممکن فورم پر اٹھائیں گے اور عوام کو ان اداروں کی اصلیت سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے ملک کے تمام سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر آواز اٹھائیں اور ایک متحدہ پلیٹ فارم تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت متحد ہو کر ملک کے جمہوریت کو بچانے کا ہے اور وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
تحفظات اور رد عمل
مولانا فضل الرحمٰن کی پریس کانفرنس کے بعد ملک کے مختلف سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان الزامات کی حمایت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔ بعض سیاسی تجزیہ کاروں نے بھی مولانا فضل الرحمٰن کے الزامات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر ان الزامات میں حقیقت ہے تو یہ ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہو سکتا ہے۔
حکومتی حلقوں نے مولانا فضل الرحمٰن کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور انہیں سیاسی بیان بازی قرار دیا ہے۔ حکومتی ترجمانوں کا کہنا ہے کہ انتخابات شفاف انداز میں ہوئے تھے اور ان میں کسی قسم کی دھاندلی نہیں کی گئی۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو دعوت دی کہ وہ اپنے الزامات کے ثبوت پیش کریں۔ تاہم، حزب اختلاف کے رہنماؤں نے حکومت کے جواب کو ناکافی قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ان الزامات کی تحقیقات کی جائیں۔
آئندہ لائحہ عمل
مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ وہ اس معاملے کو خاموشی سے نہیں جانے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائے گی اور وہ اس وقت تک جدوجہد کرتے رہیں گے جب تک کہ ان اداروں کو جواب دہ نہیں بنایا جاتا۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور جمہوریت کے دفاع کے لیے ان کی حمایت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ صرف ان کی نہیں بلکہ پورے ملک کی ہے اور سب کو اس میں حصہ لینا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی جماعت جلد ہی ملک گیر احتجاجی تحریک