Home World Gaza Ceasefire Prospects: Can a Deal Succeed Now?

Gaza Ceasefire Prospects: Can a Deal Succeed Now?

4
0

Gaza Ceasefire Prospects: Kya Ab Deal Kamyab Ho Sakti Hai?

غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے جنگ بندی کے امکانات ایک بار پھر زیر بحث ہیں۔ کئی مہینوں سے جاری کشیدگی اور خونریزی کے بعد، دنیا بھر کے ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں ایک ایسے معاہدے کی تلاش میں ہیں جو مستقل امن لا سکے۔ لیکن کیا واقعی اب کوئی ڈیل کامیاب ہو سکتی ہے؟ اس وقت کی صورتحال، رکاوٹیں اور ممکنہ حل پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

حالات حاضرہ: غزہ میں کشیدگی کی لہر

غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں نہ صرف عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، بلکہ بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ عالمی دباؤ کے باوجود، دونوں فریقوں میں سے کوئی بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ اس صورتحال میں ایک جنگ بندی کا معاہدہ انتہائی ضروری ہے لیکن اس کے لیے حالات سازگار نہیں دکھائی دیتے۔

فلسطینیوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ غزہ کے لوگوں کو روزمرہ کی زندگی گزارنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ غذائی قلت، پانی کی کمی اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ ایسے میں جنگ بندی صرف ایک سیاسی ضرورت نہیں بلکہ ایک انسانی ضرورت بھی بن گئی ہے۔

جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششیں

مصر، قطر اور اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک اور بین الاقوامی ادارے جنگ بندی کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کوششوں کے تحت دونوں فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ لیکن اب تک ان کوششوں میں کوئی خاص کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ حماس اور اسرائیل دونوں اپنی اپنی شرائط پر قائم ہیں جس کی وجہ سے کوئی متفقہ حل تلاش کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

امریکا بھی اس معاملے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے دونوں فریقوں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ جنگ بندی پر رضامند ہوں۔ تاہم، امریکی دباؤ بھی اب تک کوئی خاص اثر نہیں دکھا سکا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دونوں فریقوں کے اپنے اپنے مفادات اور تحفظات ہیں۔

معاہدے میں رکاوٹیں

جنگ بندی کے معاہدے میں سب سے بڑی رکاوٹ دونوں فریقوں کی جانب سے سخت شرائط پیش کرنا ہے۔ حماس چاہتا ہے کہ اسرائیل مکمل طور پر غزہ سے اپنی فوجیں نکال لے اور ناکہ بندی ختم کرے۔ جبکہ اسرائیل چاہتا ہے کہ حماس غیر مسلح ہو اور اسرائیلی سرزمین پر راکٹ حملے بند کرے۔ ان شرائط کی وجہ سے کسی بھی معاہدے پر پہنچنا مشکل ہو رہا ہے۔

دوسری رکاوٹ یہ ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے۔ ماضی میں بھی کئی جنگ بندی کے معاہدے کیے گئے لیکن وہ جلد ہی ٹوٹ گئے۔ اس لیے دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کو حل کیے بغیر کسی بھی مستقل جنگ بندی معاہدے کا امکان کم ہے۔

سیاسی اور داخلی مسائل

اسرائیل اور حماس دونوں کو داخلی سیاسی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ اسرائیل میں سخت گیر دائیں بازو کی حکومت ہے جو حماس کے ساتھ کوئی نرمی کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اسی طرح حماس کو بھی اپنے اندرونی حلقوں میں مزاحمت کا سامنا ہے جو کسی بھی طرح کی سمجھوتے کے مخالف ہیں۔ اس وجہ سے دونوں فریقوں کے لیے کوئی بھی معاہدہ کرنا سیاسی طور پر مشکل ہو جاتا ہے۔

علاوہ ازیں، علاقائی طاقتوں کا بھی اس معاملے میں اہم کردار ہے۔ ایران اور دیگر ممالک حماس کی حمایت کرتے ہیں جبکہ کچھ ممالک اسرائیل کے ساتھ ہیں۔ یہ علاقائی کشیدگی بھی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here